وائٹ ہاؤس کے قریب فوجیوں پر فائرنگ کرنے والا رحمان اللہ کون ہے؟ انکشافات سامنے آگئے

ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل نے کہا کہ حملہ آور رحمان اللہ افغانستان میں امریکی فوج کا سہولت کار رہا ہے۔

ایف بی آئی ڈائریکٹر نے بتایا کہ وہ 2021 میں امریکا آیا اور 2024 میں پناہ کی درخواست دی تھی جو رواں سال اپریل میں منظور ہوئی، حملہ آور کے تمام ممکنہ رابطوں، ساتھیوں اور پس منظر کی مکمل جانچ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حملہ آور کے تمام ممکنہ رابطوں، ساتھیوں اور پس منظر کی مکمل جانچ کی جارہی ہے چاہے وہ امریکا میں ہوں یا پھر بیرون ملک مقیم ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 20 سال کی سارہ بیکسٹرم اور 24 سال کے اینڈریو وولف واقعے سے صرف ایک رواز پہلے ہی حلف لے کر ڈیوٹی پر تعینات ہوئے تھے۔

ایف بی آئی ڈائریکٹر نے کہا کہ دونوں کی حالت نازک ہے، انہیں فوری سرجری کے بعد انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کردیا گیا ہے۔

یہ پڑھیں: وائٹ ہاؤس فائرنگ، دونوں نیشنل گارڈز کی حالت تشویشناک، حملہ آور بھی زیرِعلاج

سیکیورٹی اداروں نےخدشہ ظاہر کیا ہے کہ واقعہ کسی وسیع نیٹ ورک سے منسلک ہوسکتا ہے، حتمی رائے تحقیقات مکمل ہونے کے بعد دی جائے گی۔

واضح رہے کہ واشنگٹن اٹارنی جنرل نے بتایا تھا کہ زخمی دونوں نیشنل گارڈز کی حالت اس وقت تشویشناک ہے، حملہ آور بھی اسپتال میں سخت نگرانی میں زیرعلاج ہے۔

ڈائریکٹرایف بی آئی نے کہا تھا کہ حملہ آور کے بیرون ملک ساتھیوں سے رابطوں کی بھی تحقیقات کررہے ہیں، فائرنگ کرنےوالے ملزم کا افغانستان سے تعلق تھا۔

نیشل گارڈز کا کہنا ہے یہ واشنگٹن کو محفوظ بنانے کےلیے ٹرمپ کی ہدایات کے پابند ہیں، وائٹ ہاؤس کے شوٹر پر چھاپہ مارکر الیکٹرونک ڈیوائسز ضبط کرلیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ رات وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈز کے 2 اہلکاروں کو گولی مار دی گئی تھی، واقعے کے بعد وائٹ ہاؤس نے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا تھا۔



from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/HrJonhl
via IFTTT

Post a Comment

Previous Post Next Post