چینگ 4 مشن: چینی جہاز چاند کے ’تاریک حصے‘ میں کامیابی سے اتر گیا، خلائی تاریخ کا نیا باب رقم


 03 جنوری 2019


اس پوسٹ کو شیئر کریں Email اس پوسٹ کو شیئر کریں فیس بک اس پوسٹ کو شیئر کریں ٹوئٹر اس پوسٹ کو شیئر کریں وٹس ایپ

Image copyrightCNSA

Image captionآرٹ ورک: چینگ 4 روور چاند کے عقبی جانب سطح پر کھوج کرے گا
چین نے اعلان کیا ہے کہ ان کی خلائی ایجنسی کی جانب سے بھیجا گیا روبوٹک خلائی جہاز 'چینگ فور' چاند کے 'تاریک حصے' میں کامیابی سے اترنے والا پہلا جہاز بن گیا ہے۔
عالمی معیاری وقت کے مطابق رات ڈھائی بجے کے قریب چین کا چینگ فور طیارہ چاند کے قطب جنوبی-ائیٹکن بیسن پر اترنے میں کامیاب ہو گیا۔

چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے اس لینڈنگ کو 'خلابازی کی تاریخ کا اہم قدم' قرار دیا ہے۔
خلائی پروگرام کے بار میں تازہ ترین معلومات
ناسا کے خلائی جہاز ’نیو ہورائزن‘ کا زمین سے رابطہ
’خلابازوں کو مریخ پر بھیجنا بیوقوفی ہے‘
طلوعِ ارض کی پہلی رنگین تصویر
چینی حکام نے اس روبوٹک طیارے سے بھیجے جانے والی چاند کی تصویر بھی ٹوئٹر پر جاری کی ہے۔

واضح رہے کہ ماضی میں چاند پر بھیجے جانے والے مشن چاند کے اس حصے میں گئے تھے جو زمین کے رخ پر ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے جب کوئی جہاز چاند کی عقبی حصے میں گیا ہو۔
یہ خلائی گاڑیاں مخلتف قسم کے آلات سے لیس ہوں گی جو علاقے کی ارضیاتی خصوصیات جانچنے کے علاوہ حیاتیاتی تجربہ بھی کریں گے۔
گذشتہ دنوں چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے بتایا تھا کہ خلائی جہاز چاند کے گرد بیضوی مدار میں داخل ہوچکا ہے اور خلائی گاڑیاں چاند کی سطح سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں!
1972 کے بعد چاند پر کوئی خلاباز کیوں نہیں گیا؟
آخر چینی ایک ’نقلی چاند‘ کیوں بنانا چاہتے ہیں؟
چین چاند پر آلو اگائے گا

Image copyrightNASA

Image captionہم زمین سے چاند کا صرف ایک رخ دیکھ سکتے ہیں
انگلینڈ کے شہر سرے میں واقع یو ایل سی کی ملرڈ سپیس سائنس لبارٹری کے فزکس کے پرفیسر انڈریو کوٹس نے بی بی سی کو بتایا کہ 'یہ بے باک مشن اپالو کی تاریخی لینڈنگ کے تقریباً 50 سال بعد لینڈ کرے گا اور سنہ 2019 کے اواخر میں چاند سے نمونے واپس لے کر آنے والا مشن بھیجا جائے گا۔'
خیال رہے کہ ایک غیرمعمولی صورتحال کی وجہ سے جسے 'ٹائیڈل لاکنگ' کہا جاتا ہے ہم زمین سے چاند کا صرف ایک رخ دیکھ سکتے ہیں۔ یہ اس لیے ہوتا ہے کہ چاند اپنے محور پر گھومنے کے لیے اتنا ہی وقت لیتا ہے جتنی دیر میں وہ زمین کے مدار کے گرد چکر لگاتا ہے۔
چاند کی اس سطح کو عام طور پر 'تاریک پہلو' کہا جاتا ہے تاہم یہاں 'تاریک' کا مطلب 'ان دیکھا' ہے اور ایسا نہیں کہ یہاں روشنی نہیں ہوتی۔ واضح رہے کہ چاند کے دونوں جانب دن اور رات کا وقت یکساں ہوتا ہے۔

Image copyrightCNSA

Image captionآرٹ ورک: لینڈر اور روور در اصل چاند پر بھیجے جانے والے گذشتہ مشن کے بیک اپ کے طور پر تیار کیے گئے تھے

لینڈنگ کا چیلنج

ابھی تک چین نے امریکی اور روسی خلائی مشنز کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے۔ لیکن یہ مشن کسی بھی خلائی ادارے کی جانب سے پہلا قدم ہے۔
چاند کی دوسری جانب کی ناہموار سطح خلائی گاڑیوں کی لینڈنگ کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
کسی بھی نوکیلی چٹان پر لینڈ کرنے کا مطلب اس مشن کی فوری ناکامی ہے اور یہ چینی خلائی مشن کے لیے بھی بڑا جھٹکا ہوگا۔
چینی سائنسدانوں کے مطابق جنوبی قطب کے ایٹکین بیسن میں وون کرمان کا حصہ لینڈنگ کے لیے اس لیے منتخب کیا گیا ہے کہ یہ دیگر علاقوں کے مقابلے میں خاصا ہموار ہے

Post a Comment

Previous Post Next Post