امریکہ: لاس اینجلس کا ایسا دفتر جہاں تمام افراد آٹسٹک ہیں

 02 جنوری 2019


اس پوسٹ کو شیئر کریں Email اس پوسٹ کو شیئر کریں فیس بک اس پوسٹ کو شیئر کریں ٹوئٹر اس پوسٹ کو شیئر کریں وٹس ایپ

Image copyrightGETTY IMAGES

Image captionبرطانیہ کی نیشنل آٹسٹک سوسائٹی کے مطابق 100 میں سے ایک سے زائد فرد آٹزم کا شکار ہوتا ہے
امریکہ کے شہر سانتا مونیکا میں ساحل سمندر کے قریب پیٹر، ایون اور برائن ایک چھوٹی سی ٹیکنالوجی کمپنی میں کام کرتے ہیں، جس کا کام سافٹ ویئر ٹیسٹ کرنا اور ان کی خرابیوں کو دور کرنا ہے۔
پہلی نظر میں یہ ریاست لاس اینجلس کی کسی بھی کمپنی جیسا دفتر ہی دکھائی دیتا ہے۔
پیٹر بتاتے ہیں کہ کام کرنے کا ماحول 'خاموش لیکن پرلطف' ہے اور خاص طور پر انھیں یہ بات پسند ہے کہ کسی پر بھی کسی سے میل جول رکھنے کا دباؤ نہیں ہے، جبکہ ایون اپنے مالکان کے بارے میں کہتے ہیں وہ 'بہت ملنسار اور سمجھنے والے ہیں۔' برائن اپنے دفتر کو 'منفرد' کہتے ہیں۔
آٹیکون کمپنی کا شمار ان چند کمپنیوں میں ہوتا ہے جو خاص طور پر صرف ان لوگوں کو ملازمت پر رکھتے ہیں جو آٹزم کا کا شکار ہوتے ہیں۔
آٹیکون پہلے مائنڈ سپارک کے نامی سے جانی جاتی تھی، اس کے بانی گرے بینوئسٹ تھے جن کے دو بیٹے آٹسٹک تھے، اور انھوں نے اپنے کام کی جگہ پر کچھ ایسی مواقع دیکھے جہاں ان کی ضروریات پوری ہوسکتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں!
ہم لوگوں کی دیکھا دیکھی جمائیاں کیوں لیتے ہیں؟
خواندہ مائیں بچوں کی ویکسینیشن میں مددگار؟
انھوں نے بی بی سی کے کمپنی کے حالیہ دورے کے موقع پر بتایا کہ 'دونوں انتہائی قابل اور سمارٹ ہیں اور وہ اپنی قابلیت کے اظہار کے موقع کے مستحق ہیں۔'
'میں نے محسوس کیا کہ اس خالی جگہ کو پر کرنا ہوگا اور اس کو پر کرنے کے لیے میرے طرف سے کوئی قدم اٹھانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔'

Image copyrightAUTICON

Image captionگرے بینوئسٹ نے آٹیکون کی بنیاد رکھی تھی
انھوں نے اس کمپنی کا آغاز سنہ 2013 میں کیا تھا اور اب اس کے 150 سے زائد ملازمین ہیں۔ ان کے بڑے بیٹے کا نام بھی گرے ہے، اور وہ فنانس ٹیم میں کام کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارا مشن ان گروپ کو اختیار دینا ہے جو حق سے محروم ہیں اور معاشرے کے بہت سے شعبوں میں ان کی قابلیت کو استعمال نہیں کیا گیا ہے اور آٹسٹک لوگوں کا شمار بھی ان میں ہوتا ہے۔'
پیٹر اس سے پہلے 'نارمل' دفاتر میں کام کر چکے ہیں لیکن انھیں وہ دیگر لوگوں کی طرح نارمل دکھائی نہیں دیتے تھے۔ درحقیقت انھوں نے اپنی سابقہ ملازمتوں کے تجربات بی بی سی کی ایک سیریز 'سروائیورز' کی ایک قسط میں بیان کیے تھے۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا: 'یہ سب سمجھنا بہت پیچیدہ تھا۔ میں سماجی رابطے قائم کرنے میں ناکام رہا تھا۔'
ایون بتاتے ہیں کہ کیسے ان کی سابقہ ملازمتوں میں وہ 'صرف بیٹھے رہتے اور ایک پوڈکاسٹ سنتے رہتے تھے اور بہت زیادہ کھانا کھاتے تھے۔'

Image copyrightAUTICON

Image captionپیٹر اور ایون
برطانیہ کی نیشنل آٹسٹک سوسائٹی کے مطابق 100 میں سے ایک سے زائد فرد آٹزم کا شکار ہوتا ہے، لیکن ان میں سے ایک چوتھائی سے بھی کم ملازمت اختیار کرتے ہیں۔
بہت سارے افراد کو پہلی رکاوٹ الجھن یا پریشانی کی صورت میں پیش آتی ہے جو عام طور پر آٹزم کے باعث بڑھ جاتی ہے۔
آٹزم کے ارتقا کے حوالے سے ایک کتاب 'نیورٹرائبز' کے مصنف سٹیو سلبرمین کہتے ہیں کہ 'لوگوں میں اپنے لوگوں کا ملازمت پر رکھنے کا رجحان پایا جاتا ہے اور آٹسٹک لوگ آپ جیسے نہیں ہوتے، وہ خود اپنے جیسے ہوتے ہیں۔'
'انٹرویو کے دوران کیا کام نہیں کرنے چاہییں اس کی فہرست عملی طور پر آٹزم کی تعریف ہے۔ ادھر ادھر نہ دیکھیں، مالک کی آنکھوں میں دیکھیں، اپنے آپ کی تعریف کریں۔ یہ تمام کام آٹسٹک لوگوں کے لیے بہت مشکل ہیں۔'

Image copyrightAUTICON

Image captionبرائن
برائن اپنی کمپیوٹنگ قابلیت کا پوری طرح استعمال کرنا چاہتے ہیں لیکن ٹیکنالوجی کی دنیا میں ملازمتوں کے لیے درخواست دینےمیں تاخیر کرتے رہتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں: 'بہت زیادہ دباؤ ہے۔ آپ کو دیگر لوگوں کے خلاف مقابلہ کرنا ہوتا ہے۔'
انھوں نے کچھ چھوٹی موٹی ملازمتیں بھی کیں جن میں ڈیپارٹمنٹل سٹور یا گاڑیاں دھونے کا کام شامل تھا، ان میں وہ اپنی قابلیت کا استعمال نہیں کر پا رہے تھے اور ان کے بقول وہ 'آگے نہیں بڑھ رہے تھے۔'
کچھ کمپنیوں نے روایتی انٹرویوز کے بجائے دوسرے طریقے متعارف کروائے ہیں۔ جرمن سافٹ ویئر کمپنی ایس اے پی بھی آٹسٹک لوگوں کو ملازمت فراہم کرتی ہے اور ملازمت کے امیدوار سے انٹرویو کے بجائے وہ انھیں لیگو روبوٹ بنانے کا موقع دیتی ہے۔
سلبرمین کہتے ہیں کہ 'اس سے مسائل کو حل کرنے کا ہنر اور کام کرنے کا جذبہ ظاہر ہوتا ہے۔'
اور ایس اے پی سمجھتی ہے کہ یہ واقعی مفید ہے، اس کے مطابق آٹسٹک لوگوں کو 'فلاحی' جذبے سے بھرتی نہیں کیا جاتا۔
پریشانی و بے تابی کے علاوہ آٹسٹک لوگ عموما سماجی میل جول میں مشکل محسوس کرتے ہیں۔
چنانچہ آٹیکون میں اگر ملازمین شور کی وجہ سے ہیڈ فونز چاہیں تو انھیں دستیاب ہیں۔ اگر وہ چاہیں تو وہ کم روشنی والے کمرے میں بھی کام کر سکتے ہیں، انھیں کھانے کا وقفہ لینا ضروری نہیں ہے اور اگر وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ بول چال میں مشکل محسوس کر رہے ہیں تو وہ میسجنگ ایپلیکیشن کا استعمال کر سکتے ہیں۔
'اگر کوئی بہت زیادہ دباؤ محسوس کرتے تو انھیں چھٹیاں مل سکتی ہیں۔'

Image copyrightSTEVE SILBERMAN

Image captionسٹیو سلبرمین
گرے بینوئسٹ کہتے ہیں کہ 'ہمارے ملازمین کی حساسیت کا معاملہ ہماری اولین ترجیح ہے۔'
'لیکن اس کا مطلب ہے کہ اپنے موکل یا گاہک کو بہترین معیار پیش کرنے کو یقینی بنانے کے لیے کچھ چیزیں دیکھنا ہوتی ہیں جس کے لیے اس سوچ بچار کی ضرورت ہوتی ہے کہ کسی پراجیکٹ کو کیسے کیا جائے اور کام کو کیسے سونپا کیا جائے۔'
اور جب ملازمین کے کام کا جائزہ لینے کی باری آتی ہے تو اس پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ تنقید زیادہ نہ کی جائے۔
سلبرمین علیحدہ دفاتر کے خیال سے قائل نہیں ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں آٹسٹک ملازمین اور ان کے نیورو ٹپیکل ساتھی ایک ساتھ کام کر کے ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ 'بل گیٹس کو دیکھیں، جن میں یقینا آٹسٹک خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ وہ سماجی طور پر آگے بڑھے اور اب وہ ایک بڑے انسان دوست ہیں۔'
آٹیکون میں چار ہفتوں کی تربیت کا شیڈول ہے جس سے تعین کیا جاتا ہے کہ کون سے امیدوار لمبی ملازمت کے لیے موزوں ہیں۔
کچھ آگے نہیں بڑھ سکتے، خاص طور پر وہ افراد جن کے والدین نے ملازمت کرنے کے لیے زور لگایا اس کے باوجود کہ ان کی کوڈنگ میں کوئی دلچسپی نہیں ہوتی، لیکن یہ بات اہم ہے کہ بہت سے آٹسٹک لوگوں کی دلچسپی کسی اور کام میں ہوتی ہے۔
آٹیکون میں جو کامیاب ہیں وہ ایک ٹیم کے طور پر ایک دوسرے کے ساتھ دیتے ہیں چاہے وہ ایک ساتھ کھانے پر نہ جائیں تب بھی۔
سلبرمین علیحدہ دفاتر کے خیال سے قائل نہیں ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں آٹسٹک ملازمین اور ان کے نیورو ٹپیکل ساتھی ایک ساتھ کام کر کے ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ 'بل گیٹس کو دیکھیں، جن میں یقینا آٹسٹک خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ وہ سماجی طور پر آگے بڑھے اور اب وہ ایک بڑے انسان دوست ہیں۔'
آٹیکون میں چار ہفتوں کی تربیت کا شیڈول ہے جس سے تعین کیا جاتا ہے کہ کون سے امیدوار لمبی ملازمت کے لیے موزوں ہیں۔

Image copyrightPA

Image captionبل گیٹس
کچھ آگے نہیں بڑھ سکتے، خاص طور پر وہ افراد جن کے والدین نے ملازمت کرنے کے لیے زور لگایا اس کے باوجود کہ ان کی کوڈنگ میں کوئی دلچسپی نہیں ہوتی، لیکن یہ بات اہم ہے کہ بہت سے آٹسٹک لوگوں کی دلچسپی کسی اور کام میں ہوتی ہے۔
جب نیا دفتر حال ہی میں ڈیزائن کیا گیا تو ملازمین نے بند کیوبیکلز کے بجائے کھلا رکھنے کا کہا۔
پیٹر کہتے ہیں: 'بہت بہت اچھا ہے۔ آرام دہ، صبر آموز اور ایک دوسرے کو قبول کرنے والا۔ اور ہر کوئی بہت مزاحیہ ہے۔'
برائن اور ایون دونوں اب اپنے ساتھیوں کے ساتھ کھانا پسند کرتے ہیں تاہم پیٹر اب بھی 'خود کو کام سے دور رکھنے میں مشکل' محسوس کرتے ہیں۔
بہرحال وہ تینوں آٹیکون میں ملازمت کو بہترین زندگی سمجھتے پہیں۔
سلبرمین سمجھتے ہیں کہ یہ وہ مثال ہے جس کی جانب دوسری کمپنیوں کو بھی توجہ دینی چاہیے

Post a Comment

Previous Post Next Post