ٹرمپ کا نام لیے بغیر اوباما کا غزہ معاہدے کا خیرمقدم

سابق امریکی صدر براک اوباما نے ٹرمپ کا نام لیے بغیر غزہ معاہدے کی تعریف کی۔

براک اوباما نے جمعرات کے روز اس معاہدے کا خیرمقدم کیا جو غزہ سے یرغمالیوں کی واپسی اور وہاں کے تنازع کو روک دے گا اور کہا کہ اب "پائیدار امن” کے قیام پر کام شروع ہو سکتا ہے۔

اوباما نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تذکرہ نہیں کیا لیکن کہا کہ سب کو گزشتہ روز کی پیش رفت کو مثبت انداز میں دیکھنا چاہیے۔

اوباما نے لکھا کہ اسرائیلی خاندانوں اور غزہ کے لوگوں کے لیے دو سال کے ناقابل تصور نقصان اور مصائب کے بعد، ہم سب کو حوصلہ افزائی اور راحت ملنی چاہیے کہ تنازعہ کا خاتمہ نظر آرہا ہے۔۔  جو یرغمال بنائے گئے ہیں ان کو ان کے خاندانوں سے ملایا جائے گا اور غزہ کے اندر ان لوگوں تک اہم امداد پہنچ سکتی ہے جن کی زندگیاں تباہ ہو چکی ہیں۔

اوباما پہلے ڈیموکریٹک سابق صدر ہیں جنہوں نے اس معاہدے کی تعریف کی جس کی جڑیں گزشتہ ماہ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی منصوبے میں شامل ہیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے میں مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ اور غزہ کی تعمیر نو سمیت امدادی سامان کی فراہمی بھی شامل ہے۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے معاہدے کا اعلان صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ امن کے طویل المدتی اور پائیدار سفر کی پہلی بڑی پیشرفت ہے، معاہدے کے تحت یرغمالیوں کی جلد رہائی عمل میں لائی جائے گی، فریقین کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے گا۔

امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کے تحت ممکنہ طور پر ہفتہ یا اتور کو اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ شروع ہو جائے گا۔

اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک اور بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کو ممکنہ طورپر پیر کو رہا کیا جائیگا۔

دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ ختم کرنے کے معاہدہ طے ہونے کی تصدیق کردی۔



from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/Ce6UFXg
via IFTTT

Post a Comment

Previous Post Next Post