یورپ میں موسمیاتی تبدیلی کے خطرناک اثرات پر سائنسدان کیا کہتے ہیں؟
دنیا بھر میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے سبب امریکا چین اور یورپ کے کئی ممالک میں شدید گرمی نے عوام کو بے حال کر دیا ہے۔
گزشتہ روز شائع ہونے والے سائنسدانوں کی ایک جائزہ رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اس ماہ شمالی امریکہ، یورپ اور چین میں شدید گرمی کی لہروں نے کاروبار زندگی کو بہت زیادہ متاثر کیا۔
رواں ماہ جولائی کے دوران انتہائی گرم موسم نے کرہ ارض پر تباہی مچا دی، چین، امریکا اور جنوبی یورپ میں درجہ حرارت اپنے عروج پر رہا، اس شدید گرمی کے باعث جنگلوں میں آتشزدگی کے واقعات اور ہیٹ ویوز کے پیش نظر اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ سامنے آیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے کے آخری ایام میں یونانی جزیرے روڈس سے ہزاروں سیاحوں کو نکال دیا گیا تاکہ وہ اس ریکارڈ توڑ گرمی کی وجہ سے جنگل میں لگنے والی آگ سے محفوظ رہ سکیں۔
موسموں پر نظر رکھنے والی ایک عالمی تنظیم ’ورلڈ ویدر اٹریبیوشن‘ نے اندازہ لگایا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے بڑھتے ہوئے ارتکاز نے یورپی ہیٹ ویو کو 2.5 سیلسیس (4.5 فارن ہائیٹ) سے زیادہ گرم بنا دیا ہے۔ ان گیسز نے شمالی امریکہ میں گرمی کی لہر کو ٹو سینٹی گریڈ اور چین میں ون سینٹی گریڈ تک بڑھا دیا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی اس شدید اور جان لیوا گرمی نے انسانی صحت پر براہ راست اثر ڈالنے کے ساتھ ساتھ امریکا اور دیگر ممالک میں بڑے پیمانے پر مکئی اور سویا بین کی کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچایا اور لوگوں کے مویشی بھی بیمار ہوئے یا مرگئے۔
سائنسدانوں نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بڑھتی ہوئی گرین ہاؤس گیسز سب سے بڑا عنصر تھیں اور اگر اس کے اخراج میں کمی نہ کی گئی تو گرمی کی لہروں میں اضافے کا امکان مزید بڑھ جائے گا۔
from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/AQz98Eo
via IFTTT
Comments
Post a Comment