پاکستان کے ذمے کس کا کتنا قرض ہے

قرضوں میں جکڑے ہوئے پاکستان پر کن ملکوں اور اداروں کا کتنا قرضہ واجب الادا ہے اور ان قرضوں کی ادائیگی کیلئے حکومت کو کیا معاشی مشکلات درپیش ہیں؟ اور اس کا کیا حل ہے۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ کی سینئر اینکر پرسن مہر بخاری سے تفصیل سے روشنی ڈالی اور ملکی مسائل سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان کا بیرونی قرضہ تقریباً 125 ارب ڈالر ہے اور اگر قرض کے حجم کی شرح کو دیکھا جائے تو آئی ایم ایف ورلڈ بینک اے ڈی بی اور دیگر اداروں کا حصہ 40 سے 45 فیصد ہے۔ پیرس کلب 10فیصد جاپان 5.5 فیصد تک ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سب سے زیادہ قرض جو پاکستان کے ذمہ واجب الادا ہے، وہ چین کا ہے جو 30فیصد سے بھی زائد ہے، یعنی کہ چائنا کے 30فیصد شیئر میں 23 فیصد براہ راست ہے اور7 فیصد کمرشل ہے۔

اس کے علاوہ اس سارے منظر نامے میں آئی ایم ایف اور چین کا بہت اہم اور کلیدی کردار ہے ان مراحل کو پورا کرنے میں مہینوں لگ سکتے ہیں، اگلے سال صرف اندرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے ساڑھے سات کھرب روپے درکار ہوں گے۔ اور اس رقم کو کم کرنے کیلے صرف دو ہی طریقے ہیں نمبر ایک شرح سود کم کی جائے یا پھر نئے نوٹ چھاپے جائیں۔

ملک کو درپیش ان مسائل کا حل اس صورت میں ممکن ہے، پاکستان کو آئی ایم ایف کی تمام شرائط کو جلد ازجلد پورا کرنا ہوگا اور مزید سخت فیصلے کرنا ہوں گے، اس کے علاوہ پاکستان کو مالیاتی خسارہ بھی کم کرنا ہوگا، جو لوگ ریاست بچانے آئے تھے اگر انہوں نے سخت فیصلے لیے ہوتے تو آج صورتحال اس سے کچھ بہتر ہوتی۔

آئی ایم ایف کی کنٹری ڈائریکٹر نے بھی واضح طور پر کہا کہ 23 کروڑ عوام سے ان ڈائریکٹ ٹیکسز لینے کے بجائے 14 ہزار افراد سے اکھٹا ہونے والا 75 فیصد ڈائریکٹ ٹیکس کو مزید بڑھانا ہوگا۔ مفت بجلی پیٹرول سمیت تمام سرکاری مراعات کا فی الفور خاتمہ کرنا ہوگا، لاکھوں روپے دی جانے والی تنخواہوں کو ری وزٹ کرنا ہوگا اور کابینہ اراکین کی تعداد بھی کم کرنا ہوگی۔



from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/Nr9nO2m
via IFTTT

Comments

Popular posts from this blog

پرتگال جانے والوں کو ویزا کیسے ملے گا

Alec Baldwin, wife announce reality show “The Baldwins”

Ravichandran Ashwin gets angry at on-field umpire